اپنی فطرت کو سمجھے بغیر اپنی غلطیوں کا علاج کیسے ممکن ہے۔۔۔ اپنی لیمیٹیشنز کی حقیقت تب ہی سمجھ آئے گی جب خود کو سمجھ گے۔۔۔ نفس بھی ٹیرھی ہڈی کی طرح ہے اسے سیدھا کرنے کی کوشش میں یا تو ہمت ہار جاو گے یا اسے توڑ دو گے اور دونون صورتین ہی قابل تحسین نہیں۔۔۔ سو علاج فطرت کو سمجھ کر کرنا ہے۔۔۔۔ نفس کا علاج صرف عشق کی بھٹی میں ہوتا ہے۔۔۔ اور عشق کرنے سے ہوتا ہے۔۔۔ ظرف کی طرح عشق کی بھی سٹیجز ہیں۔۔ پسند کرنا، انسیت پیدا ہونا ، محبت ہونا اور پھر عشق اور انتہا فنا اور فنا کے بعد بقا۔۔۔
عشق کا آغاز صحبت سے شروع ہوتا ہے جو تعلق پیدا کرتی ہے اور تعلق جب پختہ ہو جاتا ہے تو عشق بن جاتا ہے۔۔۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یاد رکھیں۔۔۔ آپ نے فرمایا کہ برے ہم نشیں اور اچھے ساتھی کی مثال عطار اور لوہار کی سی ہے ۔اچھا ساتھی عطر فروش کی طرح ہے کہ یا تو وہ تمہیں عطر تحفہ دیگا یا تم اس سے عطر خرید لو گے یا کم ازکم تم اس کے پاس اس کی پاکیزہ خوشبو سے لطف اندوز ہوگے۔برا ساتھی بھٹی میں دھونکنے والے کی طرح ہے جو یاتو تمہارے بدن اور کپڑے کو جلا دے گایا تم اس کی بدبو پاوگے۔ ۔۔۔ سو دوستو نفس کی اصلاح چاہتے ہو تو نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرو ۔۔۔ منازل آسان ہو جائین گی اور رحمت کثیر پاو گے۔۔ الشاء اللہ
*******
زندگی اشرف المخلوقات کی طرح گزارنے کے لئے زندگی کا مقصد ہونا ضروری ہے۔۔۔ یہی مقصد سمت کا ادراک اور تعین کرتا ہے۔۔۔ ظرف کی منازل سفر اور راہ میں ایکوریسی لاتی رہتی ہیں۔۔۔ یعنی فی سبیل للہ پر شروع ہوا سفر ظرف کی ترقی سے صراط المسقیم پر بلا آخر لے آتا ہے۔۔۔
اب فیصلہ ابن آدم کو کرنا ہوتا ہے کہ آیا وہ اسفل السافلین کی حیثیت سے مادی حیات کا سفر کاٹے گا یا پھر احسن تقویم کی حیثیت سے۔۔۔
ہاں چاہے جس حیثیت سے بھی سفر کٹے یہ یاد رکھین سفر زمان و مکان میں سب سے بڑا نقب زن نفس ہے ۔۔۔ جو اسفل کو مذید پستی پر لے جاتا ہے اور احسن کے لئے جگہ جگہ کھڈے کھود کر گرانے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔ مقصد والے سفر میں فریکشن زیادہ ہے ۔۔کہ انسان کو پتہ ہی نہیں چلتا کب نفس اُسے انا کے نشے میں مست کر دے اور وہ جن جن پھندون سے بچنے کی سعی کر رہا ہے ، انہی کا اثیر ہو جائے۔۔۔۔
ایک اور بات فیصلہ آپ نے کرنا ہے لیکن توفیق اور عمل کی ہمت اور نیت اللہ کی عطا ہے۔۔۔۔ مرشد کی نگاہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ یہ موٹیویشن اور چاہ بڑھاتی ہے۔۔۔ رابطہ ٹوٹ جائے تو پیالہ خالی اور آواز زیادہ ہو جاتی ہے۔۔۔ یا اللہ تو کریم ہے، شفیق ہے، مالک الملک و ذوالجلال ولا اکرام ہے ۔۔۔توفیق و ثابت قدمی عطا فرما ۔۔۔ تیری رحمت نا ہوئی تو تیرے بندے ذلت و رسوا ہو جائین گے۔۔۔ یا مالک المک ، یا کریم ۔۔۔ کرم فرما کہ تو ہی تو ہمارا مالک و خالق ہے اور ہم تیرے بندے۔۔۔ صراط المسقیم کی جانب چلا اور راستہ آسان فرما۔۔ آمین ثم آمین
No comments:
Post a Comment